ایک جنگل میں ایک بیل کی ایک گدھے کے ساتھ بحث شروع ہوئی بیل کا کہنا تھا آسمان کا رنگ نیلا ہوتا جبکہ گدھے کا اصرار تھا کہ نہیں آسمان سرخ رنگ کا ہوتا ہے یہ بحث اتنی زیادہ چلی اتنی زیادہ چلی کہ دونوں آپس میں لڑ تے رہے لڑتے لڑتے دونوں بے ہوش ہوگئے۔ اور جب اٹھے تودونوں نے فیصلہ کیا کہ ہماری بحث بہت طویل ہے اور لڑائی بھی بہت زیادہ ہو رہی ہے تو ہم اس طرح کرتے ہیں کہ اپنا مقدمہ شیر کے پاس لے جاتے ہیں وہ ہمارا بادشاہ ہے وہ میری بات بھی سنے گا تمہاری بات بھی سنے گا جو سچ ہو گا اس کی تصدیق کر دے گا اور جھوٹ ہوگا اس کو سزا دیگا۔ دونوں شیر کے پاس چلے گئے بیل نے کہا کہ بادشاہ سلامت میں اس کو یہ کہہ رہا ہوں کہ آسمان نیلے رنگ کا ہوتا ہے لیکن اس کا اصرار ہے کہ نہیں یہ نیلے رنگ کا آسمان نہیں بلکہ سرخ رنگ کا ہوتا ہے ، تو آپ خود بتائیے کہ آسمان کا رنگ نیلا ہے یا سرخ؟؟ ہے.شئیر نے سنا اور سننے کے بعد بیل سے کہا کہ ذرا قریب آئو، بیل چلتے چلتے بادشاہ کے پاس پہنچ گیا.یہ جونہی بادشاہ سلامت کے پاس پہنچا تو بادشاہ سلامت نے بیل کو دبوچ کے نیچے لٹایا اور اس کی پھینٹی لگانا شروع کر دی شیر اس کو مار جاتا تھا کہتا تھا تم سے بڑا بے وقوف کون ہے تم سے بے وقوف کون ہے تم نے یہ کیا کیا تمہیں نظر نہیں آرہا تھا ،تم کیا سارا دن میں بکواس کرتے ہیں کیوں لڑتے رہے تھے ۔بیل بیچارہ شیر کے نیچے دبا ہوا تھابادشاہ سلامت اسکی پھینٹی لگا رہے تھے ۔بیل نے فریاد کی کہ آپ خود سمجھ دار ہیں آپ روز آسمان کو دیکھتے ہیں آسمان کا رنگ نیلا ہے آپ کو بھی پتہ ہے میں تو یہی کہہ رہا تھا کہ آسمان کا رنگ نیلا ہے میں سچ بول رہا تھا آپ مجھے بلا وجہ مارا ہے.شہرنے قہقہہ لگایااور کہا کہ تمہیں سزا اس بات کی مل رہی ہے کہ تم جیسا بے وقوف اس پورے جنگل میں نہیں ہے جو اس کھوتے کے ساتھ بحث کر رہا جو اس کھوتے کو بات منوانے کی کوشش کر رہا ہے۔یاد رکھو کہ کھوتے کبھی مانتے نہیں کھوتا اگرنیلے رنگ کو سرخ کہہ رہا ہو تو اس پر چپ کرکے وہاں سے گزر کرچلے جاتے ہیں۔
یہ بظاہر ایک لطیفہ ہے لیکن یہ زندگی کا بہت بڑا حصہ ہے زندگی میں یاد رکھیں کہ بحث وہاں کرنی چاہیے جہاں دوسری سائیڈ پر کچھ سمجھ دار آدمی بیٹھا ہوں اگر سامنے کی کرسی پر کھوتا بیٹھا ہوں اور وہ اپنی بات پر اڑا رہا ہوں تو پھر آپ کے لیے بہتر یہی ہے کہ چپ کر کے سنیں، کان لپیٹیں اور وہاں سے چلے جائیں کیونکہ زندگی میں بے وقوفوں کے ساتھ بحث کرنے سے بڑی حماقت کوئی نہیں ۔یاد رکھیں کہ زندگی میں کھوتوں کے ساتھ بحث نہیںکرنی چاہیے۔جونہی کوئی شخص اپنی بات کوضد بنا لے یا انا کا مسئلہ بنا لے تو اسے سلام کیا کریں اور وہاںسے فوری طور پر نکل جایا کریں۔ اب سوال یہ کہ کھوتے کی پہچان کیا ہے.کھوتے کی ایک ہی پہچان ہے کہ وہ اپنی بات پر اڑ جاتا ہے اور اگر کوئی شخص اور سمجھدار ہے تو اپنی بات پر اڑتا نہیں ہے۔بحث صرف انسانوں کے ساتھ کی جاسکتی ہے کھوتوں کے ساتھ نہیں۔